ایک دن مُلا نصیر الدین اپنے گدھے کو گھر کی چھت پر لے گئے جب نیچے اتارنے لگے تو گدھا نیچے اتر ہی نہیں رہا تھا۔
بہت کوشش کئیے مگر گدھا نیچے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا آخر کار ملا نصرالدین تھک کر خود نیچے آ گئے اور انتظار کرنے لگے کہ گدھا خود کسی طرح سے نیچے آجاۓ.
کچھ دیر گزرنے کے بعد ملا نصرالدین نے محسوس کیا کہ گدھا چھت کو لاتوں سے توڑنے کی کوشش کر رہا ہے.
ملا نصرالدین پریشان ہو گئے کہ چھت تو بہت نازک ہے اتنی مضبوط نہیں کہ اس کی لاتوں کو سہہ سکے دوبارہ اوپر بھاگ کر گئے اور گدھے کو نیچے لانے کی کوشش کی لیکن گدھا اپنی ضد پر اٹکا ہوا تھا اور چھت کو توڑنے میں لگا ہوا تھا ملا نصرالدین آخری کوشش کرتے ہوۓ اسے دوبارہ دھکا دے کر سیڑھیوں کی طرف لانے لگے کہ گدھے نے ملا نصرالدین کو لات ماری اور ملا نصرالدین نیچے گر گئے اور پھر چھت کو توڑنے لگا بالآخر چھت ٹوٹ گئی اور گدھا چھت سمیت زمین پر آ گرا.
ملا نصرالدین کافی دیر تک اس واقعہ پر غور کرتے رہے اور پھر خود سے کہا کہ کبھی بھی گدھے کو مقام بالا پر نہیں لے جانا چاہئیے ایک تو وہ خود کا نقصان کرتا ہے دوسرا خود اس مقام کو بھی خراب کرتا ہے اور تیسرا اوپر لے جانے والے کو بھی نقصان پہنچاتا ہے.
اسی طرح جاہل کو عالم کا مقام دینا اندھا تقلید کرنا ، نااہل کو اہل سمجھنا یا گھٹیا شخص کو عزت دینا یہ سب اسی گدھے کی طرح ہے چاہے جتنی بھی اچھائی کرو انکے ساتھ، اخر میں آپکو ٹھیک ٹھاک نقصان پہنچائے گا اور یہ خود اپنے ساتھ ظلم کے مترادف بھی ہے۔
0 Comments